ملک کے سب سے بڑ ے شہر اور سندھ کے دارالخلا فہ کراچی کوجن مسائل کا سامنا ہے ان مین ٹر یفک اورٹرانسپور ٹ کے مسائل بھی قابل ذکر ہیں۔ شہر کی آبادی تیزی سے بڑ ھ رہی ہے اور اندرون ملک سے کسی بھی بڑ ے شہر میں آ بادی کی ہجرت کا اگرمختصر جائزہ لیا جائے تو کراچی میں سب سے زیادہ لوگ اندرون ملک سے آکر بس رہے ہیں۔ بندر گاہ اور صنعتی شہر ہونے کی وجہ سے روزگار کے وسیع تر زرائع باعث کشش ہیں۔ تیزی سے بڑھتی آبادی نے جن مسائل کو گھمبیر حد تک متا ثر کیا ہے وہ عوامی سواری کے زرائع ہیں۔ لوگ پبلک ٹرانسپورٹ کی چھتوں پر بیٹھے اور لٹکے نظر آتے ہیں خصوصاً صبح و شام میں یہ مناظر بکثرت دیکھے جا سکتے ہیں۔ حکومت سندھ کی جانب سے کراچی شہر کے لئے اس مسئلے پر بھرپور توجہ دی گئی ہے اورکراچی سرکلر ریلوے کو دوبارہ سے شروع کرنے کا منصوبہ تکمیلی مراحل میں ہے۔ اندرون شہر ریل کا نظام دنیا کے ممالک میں موجود ہے جہاں کسی شہر کی آبادی بڑھ جاتی ہے اور یہ سروس شہریوں کو ریلیف فراہم کرتی ہے کیونکہ وقت کی بچت کے ساتھ ساتھ باکفایت بھی ہوتی ہے۔کراچی سرکلر ریلوے کا آغاز 1964میں ہوا جس میں 1970کے عوامی جمہوری دور میں مزید توسیع دی گئی اور پھر اسے دسمبر1999میں بند کر دیا گیا۔
کراچی سرکلر ریلوے کو کراچی کو ترقی یافتہ،روشن اور جدید بنانے کی کاوشوں کا ایک حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ریل کا یہ سفر بنیادی طور پر ایک عام آدمی کو فائدہ پہنچائے گا جو با کفایت سفر سہولت کے ساتھ کر سکے گا۔ جن وجوہات کی بنا پر یہ سروس ماضی میں بند کی گئی تھی ان میں ا سٹیشن مرکزی جگہوں سے دور ہونے کی وجہ اہم ترین تھی اور لوگ پیدل چل کر وہاں جانے کے بجائے یہ محسوس کرتے تھے کہ وہ دستیاب پبلک ٹرانسپورٹ میں کھڑے ہو کر ہی سفر کر لیں اسطرح کم ازکم وقت کی بچت تو ہو گی۔موجودہ منصوبے میں ایسی سہولت مہیا کرنے کی ضرورت ہے جو عوام کو آسانی فراہم کرسکیں ماضی کے دور دراز سمجھے جانے والے اسٹیشن اب دور دراز نہیں رہے اب صورتحال میں تبدیلی آچکی ہے اور یہ منصوبہ بہترین نتائج لائے گا جہاں ریلوے کی آمدنی بڑے گی وہیں عوام الناس با کفایت و باسہولت آرام دہ سفر کرسکیں گے۔کراچی سہولت کے پیش نظر ملک کے دیگر شہروں سے ممتاز ہوجائے گا کیونکہ یہ سروس پاکستان کے کسی بھی بڑے شہر میں دستیاب نہیں ہے اور یہ سہولت کراچی میں موجود ٹریفک تاثر کو تبدیل کردے گی۔ منصوبے کے تحت 23 اسٹیشن بنائے گئے ہیں جن میں اضافہ کیا جانا چائیے اور اس سلسلے میں سروے کروایا جائے تاکہ یہ منصوبہ بہتر سے بہترین میں تبدیل ہوسکے۔ اس منصوبے کے تحت 24 ٹرینیں چلائی جائیں گی جن میں 7 لاکھ سے زائد مسافر سفر کر سکیں گے۔ ہر ٹرین صرف 3 منٹ کیلئے اسٹیشن پر رکے گی اور پھر اگلی منزل کی جانب روانہ ہوجائے گی 43 کلو میٹر طویل کوری ڈور اس مقصد کیلئے تعمیر ہوگا جس کے تحت اپ گریڈنگ اور ری بلڈنگ پروسس شروع کیا جاسکتا ہے۔
چیف سیکڑری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ نے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے پر ایک میٹنگ اپنے دفتر میں منعقد کی جس میں انہوں نے سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے عوام کی مشکلات کو مدِنظر رکھتے ہوئے منصوبے کی جلد از جلد اور تیزی سے کام کی ہدایات جاری کیں۔ چیف سیکرٹری سندھ نے بورڈ آف ریونیو، کراچی انتظامیہ اور محکمہ مالیات کو متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے پر زور دیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ہدایاتے جاری کیں کے کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک پر ہر طرح کی تجاوزات کا ہر طرح خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے ایم ڈی کراچی سرکلر ریلوے سے ایک ہفتے میں رپورٹ بھی طلب کی۔ سیکرٹری انڈسٹریز شازیہ رضوی، سیکرٹری مالیات سہیل راجپوت، سیکرٹری ٹرانسپورٹ طحہٰ فاروقی اور ایڈیشنل کمیشنر کراچی آئی محمد اسلم کھوسو اور دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے کراچی سرکلر ریلوے کی ذمہ داری کراچی اربن ٹرانسپورٹ کارپوریشن کو دی گئی ہے اور تمام تر معاملات کو وہ دیکھے گی۔ مرکزی حکومت اور سندھ حکومت میں کراچی سرکلر ریلوے منصوبے پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور مرکزی حکومت اس حوالے سے ہر ممکن تعاون کا وعدہ کرچکی ہے وفاقی وزیر ریلوے کی جانب سے 3 ماہ کے قلیل عرصے میں تربیت یافتہ عملہ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے یہ منصوبہ ریلوے کی وزارت کیلئے بھی اضافی آمدنی کا ذریعہ ثابت ہوگا۔ مرکزی اور صوبائی حکومت منصوبے پر بطور پارٹنرشپ موجود ہیں۔ کراچی انتظامیہ کی جانب سے کراچی سرکلر ریلوے کہ حوالے سے دو اجلاس ہوچکے ہیں اور تیسرا اجلاس جلد منعقد ہوگا اس کے ساتھ ساتھ منصوبے کی سمری جلد وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو بھیج دی جائے گی۔
پوری دنیا میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کو آبادی سے منسلک کیا جاتا ہے اور عوام الناس کو درپیش مشکلات مد نظر رکھی جاتیں ہیں۔ منصوبے کے تحت ہونے والی حکمت عملی کو عوام الناس ی مشکلات سے منسلک ہونا چایئے جس کے تحت کچھ اسٹیشن ختم کرنے کے ساتھ ساتھ نئے اسٹیشن کی تعمیر بھی مد نظر رکھنی ہوگی تاکہ منصوبہ زیادہ سے زیادہ عوام کو سہولت مہیا کرسکے یہ منصوبہ موجود عوامی جمہوری حکومت کی جانب سے عوام سے کئے گئے وعدے کی تکمیل بھی ثابت ہوگا جس کے تحت عوام کو درپیش مشکلات خصوصاً ٹریفک اور ٹرانسپورٹ سے متعلق مشکلات کا کافی حد تک خاتمہ ممکن ہو پائے گا۔ کراچی کی سڑکوں پر ٹریفک کی صورتحال گھمبیر ہے اور ہر طرح کی ٹریفک ہر وقت سڑکوں پر موجود ہوتی ہے اور کوئی الگ سے کسی ضابطے یا قاعدے کو کام میں نہیں لایا جاتا ہے۔ بھاری ٹریفک کا ہر وقت سڑکوں پر موجود رہنا ٹریفک جام کے ساتھ ساتھ حادثات کاسبب بھی بنتا ہے۔ہمیں ماس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کی جانب چاہئے جو تیزی سے ترقی پذیر ممالک میں مقبول ہورہا ہے۔
کراچی سرکلر ریلوے کے ذریعے حادثات پر قابو پاناممکن ہوپائے گا اور ریل کا یہ سفر حادثات سے تحفظ فراہم کرے گا جو روز مرہ کا معمول بن چکا ہے۔ کراچی میں آئے روز ہڑتال کی کال دی جاتی ہے جس سے کراچی متاثر ہوتا ہے تخمینہ کے تحت اگر کراچی میں ہڑتال ہو تو فی گھنٹہ 22 کروڑ سے زائد کا نقصان ہوتا ہے اس ہڑتال سے معطل یا متاثر نہیں ہوگی اور ہونے والے نقصان سے کسی حد تک بچنا مشکل ہو پائے گا ریلوے کی آرازی پر نا پسندیدہ اور جرائم پیشہ عناصر قابض ہیں ان سے یہ اراضی وار گزار کرائی جاسکے گی اور تجاوزات کا خاتمہ ممکن ہو پائے گا۔ اس منصوبے پر تمام تر سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور مرکزی و صوبائی حکومت میں مکمل ہم آہنگی موجود ہے لہٰذا امیدکی جاسکتی ہے کہ یہ منصوبہ جلداز جلد مکمل ہوکر عوام کو سہولت فراہم کرنا شروع کر دے گا موجودہ عوامی جمہوری حکومت کی کوشش ہے کے منصوبے کو ان کے دورحکومت میں ہی مکمل کرلیا جائے جس تیزی سے منصوبے پر اقدامات دیکھے جارہے ہیں خصوصاً کراچی انتظامیہ کی گہری دلچسپی کے باعث یہ منصوبہ وقت سے پہلے ہی مکمل ہونے کے امکانات ہیں۔
کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کا تخمینہ 26 بلین روپے لگایا گیا ہے اور اسے آئندہ بجٹ میں منظوری مل جائے گی اس منصوبے پر مرکزی حکومت بھی فنڈ مہیا کررہی ہے جبکہ جاپان کی حکومت نے اس منصوبے کیلئے 2.5 بلین کی امداد جاری کردی ہے یہ فیصلہ جاپان کی حکومت نے کراچی کے باشندوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اگست 2013 میں کیا جس وجہ سے ماضی میں یہ سروس بند کی گئی وہ مالی خسارہ تھا اب یہ منصوبہ حکومت کو اضافی آمدنی کا ذریعہ ثابت ہوگا۔ کراچی انتظامیہ نے منصوبے کی تمام تر تفصیلات سے چیف سیکرٹری سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو آگاہ کردیا ہے۔ منصوبے کی افادیت کے پیش نظر ہر سطح پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور یہ منصوبہ ایک ترقی اور سنگِ میل ثابت ہوگا یہ ایک اہم ترین منصوبہ ہے اور اس کی افادیت سے انکار ممکن نہیں ہے۔موجودہ ٹریفک نظام اس سے بہتر ہوگا اور سڑکوں پر ٹریفک جام ختم ہوگا۔ 43 کلو میٹر طویل ٹریک ڈرگ روڈ اسٹیشن سے شروع ہوکر شاہراہ فیصل سے گزرتے ہوئے گلشن اقبال میں داخل ہوگا جہاں سے لیاقت آباد، ناظم آباد، سائیٹ، کھارادر سے ہو کر سٹی اسٹیشن پر اختتام پزیر ہوگا یہ روٹ یا ٹریک سابقہ ہے جسے قائم رکھا گیا ہے۔ تاکہ منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔ خصوصیت سے تجارتی و صنعتی اداروں سے یہ سروس گزرے گی جس سے ان اداروں کو مزید ترقی ملے گی وہیں عام آدمی یا مزدور طبقے کے افراد اس ریل سروس سے استفادہ کرسکیں گے اور وقت پر اپنے کاموں یا کارخانوں میں جاپائیں گے جو اکثر ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے وقت پر حاضر نہیں ہو پاتے اور صنعتی پیداوار کو دھچکا لگتا ہے۔خصوصیت سے سائیٹ صنعتی علاقہ اس سروس سے بھرپور ہوپائے گا۔ جائیکا(JAIKA) جو کے جاپانی کمپنی ہے جو اس منصوبے پر ٹیکنیکی اوراد کے ساتھ ساتھ مالی تعاون کی یقین دہانی کرائی جاچکی ہے۔ کمپنی اس ضمن میں مزید سرمایہ کاری کر سکتی ہے یہ منصوبہ نئی صدی کا منصوبہ قرار دیا جارہا ہے۔ خصوصیت سے83 فٹ چوڑا کوریڈور ایک منفرد سروس فراہم کرے گا کاور کراچی کو ایشیاء کا جدید شہر بنانے کی جانب پیش رفت ممکن ہوپائے گی۔ جہاں عوام الناس میں اس منصوبے پر اس منصوبے پر پسندیدگی موجود ہے وہیں یہ منصوبہ عوام کو درپیش مسائل کا حل بھی فراہم کرے گا۔
جن مسائل پر قابو پانا اس منصوبے کے زریعہ ممکن ہو پائے گا اُن میں صبح و شام کے اوقات کار میں پبلک ٹرانسپورٹ کا رش شامل ہے۔ لوگ تکلیف دہ حالت میں سفر کرتے ہیں اور منہ مانگا کرایہ اور بعض اوقات ذیادہ کرایہ ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے ایندھن ضائع ہوتا ہے اور کثیر سرمایہ اس مد میں ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ یہ سروس اُن مسافروں کو بھی بہترین سہولت مہیا کرے گی جو زائد سامان یا تجارتی بنیادوں پر سامان کے ساتھ سفر کرتے ہیں وہ با سہولت و آرام دہ طریقے سے اپنے ہمراہ لائے گئے سامان کے ساتھ سفر کر سکیں گے۔وقت کی بچت کے نکتہ نظر سے اگر دیکھا جائے تو اس سروس کے زریعہ شہریوں کا قیمتی وقت بچے گا جس سے اُنھیں ذہنی اطمینان و تسکین کا احساس ہوگا۔ٹریفک جام کا مسئلہ اس سروس کی وجہ سے حل ہو جائے گا الگ سے کچھ اقدامات کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔جاپانی حکومت کی دلچسپی اس سروس کو جدید سے جدید تر بنا سکتی ہے اور وہ کراچی کے شہریوں کو یہ تحفہ دینے میں سنجیدہ نظر آتی ہے اور اس ضمن میں گرانٹ بھی جاری کر چکی ہے۔ جاپانی کمپنی اس سروس کو جدید سے جدید خطوط پر استوار کر سکتی ہے فقط بہتر پالیسی اور کام کے ساتھ عمل درآمد کو یقینی بنایا جانا مقصود ہے۔ ماضی میں وزارت ریلوے کے ما تحت یہ سروس وفاق کے پاس انتظامی نقطہ نظر سے تھی اس لئے اس پر اُس طرح سے توجہ نہیں دی گئی جو اب کراچی انتظامیہ کے پاس اس سروس کے آجانے کے لئے دی جا سکتی ہے۔ کراچی انتظامیہ شہریوں کے لئے اس سروس کی براہ راست ما نیٹرنگ کر سکے گی بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات جو شہریوں کو اس ضمن میں ذیادہ سہولت مہیا کریں کرنا ممکن ہو پائے گا۔ کراچی سرکلر ریلوے کا یہ منصوبہ اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ یہ دراصل ایک ریلیف ہے جو تکلیف دہ حالت سے شہریوں کو چھٹکارہ دلا ئے گا۔ کراچی سرکلر ریلوے کا یہ منصوبہ کسی طور ناکام نہیں ہو سکتا البتہ اسے کسی حد تک کتنی کامیابی ملتی ہے اس کے لئے اُسی سطح کی سنجیدگی درکار ہو گی
No comments:
Post a Comment