پلاسٹک بیگز کچرے کا اہم جز ہیں اور ان کی وجہ سے ماحولیات کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی اس نوعیت کا منصوبہ شروع کرنے کی ضرورت ہے جہاں پیدا شدہ کچرے نے بین الاقوامی دنیا کی توجہ بھی حاصل کرلی ہے اور مسلسل پیدا ہونے والے کچرے کا اہم ترین حصہ پلاسٹک بیگز ہوا میں اڑتے نظر آتے ہیں اور ہر شاہراہ پر پلاسٹک بیگز پھیلے ہوئے ہیں جن کی وجہ سے حادثات بھی ہورہے ہیں
پشاور میں نہایت کارآمد منصوبہ شروع کیا گیا ہے اور اس کا دائرہ کار دیگر شہروں میں بڑھا کر ماحولیاتی آلودگی میں واضح کمی لائی جاسکتی ہے ۔ سرمایہ کار اس طرح کے منصوبوں سے بہترین سرمایہ حاصل کرسکتے ہیں کیوں کہ خام مال نہایت سستا ہوگا اور روزگار کے نئے ذرائع بھی پیدا ہونگے ۔ پلاسٹک تلف نہیں ہوتا اور جس طریقے سے ایل پی جی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ قابلِ ستائیش ہے جو ایک دریافت بھی کہلانے کے قابل ہے ۔
پلاسٹک آلودگی پوری دنیا کا مسئلہ ہے اور جس انداز میں پشاور میں اس کو کارآمد بنانے کی پیش رفت نظر آتی ہے اس کے تحت امکانات موجود ہیں کہ دیگر ممالک بھی اس طرح کے منصوبے شروع کرتے ہوئے سرمایہ کاری کے لئے اقدامات کریں گے اور دنیا رفتہ رفتہ پلاسٹک آلودگی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے قابل ہوجائے گی ۔
اس نوعیت کے منصوبے بہت کم لاگت سے شروع کئے جاسکتے ہیں اور ان کا سب سے بڑا فائدہ ماحولیاتی آلودگی میں واضح کمی ہے جو آج کے حالات میں دنیا بھر کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کارآمد گیس کی شکل میں انسانی ضرورت بھی پوری کرنے کی سعی ہے ۔ پلاسٹک کا خاتمہ آج کی ضرورت ہے اور دنیا کے بہت سے ممالک میں پلاسٹک بیگز پر پابندی عائد کی گئی ہے جن میں پاکستان شامل ہے اور یہاں اس پابندی پر عملدرآمد نظر نہیں آتا ہے ۔