Showing posts with label Freedum of Press. Show all posts
Showing posts with label Freedum of Press. Show all posts

Wednesday, May 27, 2020

جمہوریت ‏اور ‏سماجی ‏دوری ‏

آج دنیا بھر میں ساڑھے تین لاکھ افراد کورونا وائرس سے جاں بحق ہوچکے ہیں اور آئندہ آنے والے دنوں کے لئے کوئی حتمی بات نہیں کی جاسکتی ہے کہ یہ تعداد کہاں تک پہنچ جائے اور کسی عالمی وباء کی اب تک کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے جو کہ اب ریکارڈ کا ایک حصہ بھی ہے - انسانی معاشرے کے لئے کچھ عناصر ضروری سمجھے جاتے ہیں اور ان میں دستور کے مطابق ریاست کا چلایا جانا اہم ترین ہے اور جو ریاست دستور کے مطابق چلائی جارہی ہو وہاں جمہوریت بطور طرز عمل اور سیاسی ضرورت موجود ہوتی ہے جس کے لئے انسان نے صدیوں جدوجہد کی اور ریاست کو ترقی یافتہ بنایا اور جس کے سبب معاشرے ترقی یافتہ بنے - آج کے ترقی یافتہ ممالک یا معاشرے جمہوریت کی ترقی یافتہ شکل بھی ہیں اور اتفاقیہ طور پر ان ہی ممالک اور معاشروں کو کورونا وائرس نے زیادہ متاثر بھی کیا مثلاً امریکہ جہاں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں ایک لاکھ سے زیادہ ہوچکی ہیں اس کے علاوہ دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بھی مخدوش صورتحال دیکھنے کو مل رہی ہے جو کہ ایک المیہ بھی ہے اور اس نے انسان کو دوسرے انسان سے خوفزدہ کردیا ہے اور ہر کوئی دوسرے کو ایسی نگاہ سے دیکھ رہا ہے کہ جیسے وہ کورونا وائرس کا نشانہ بن چکا ہے اور اس سے سماجی دوری اپنانے کی ضرورت ہے جب کہ ایسا ہرگز نہیں کیونکہ اگر کوئی دوسرا انسان کورونا وائرس سے متاثر نہیں تو وہ صحت مند ہے اور آپ اس سے روزمرہ کے تعلقات برقرار رکھ سکتے ہیں اور اس سے آپ کو کوئی خطرہ نہیں ہے جس بات سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ کوئی فرد آپ کے اردگرد موجود ہو اس کے لئے واضح لائحہِ عمل اپنانے کی ضرورت ہے اور اس بات کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے اور اس کے لئے بھرپور مہم چلانے کی ضرورت ہے اور میڈیا میں اس کے لئے تشہیری مواد موجود ہونا چاہیے آج کوئی بھی شخص اپنی بیوی سے خوفزدہ نہیں ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جانتا ہے کہ اس کی بیوی کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہے یہی طرزِعمل ہمیں پورے معاشرے کے لئے اپنانا ہوگا اور جن لوگوں کو معمولی سے بھی خدشات یا علامات ہوں انہیں لازمی اپنا ٹیسٹ کرانا ہوگا - صدیوں سے موجود جمہوری روایات آج خطرات میں ہیں اور اگر اس بنیادی تصور کو سمجھ لیا جائے تو ہم جمہوریت ,اس کے لئے کی جانے والی جدوجہد ,اس کے ثمرات اور منسلکہ تصورات و روایات کے لئے بہت کچھ کرسکتے ہیں اور بنیادی تصور کے طور پر ہمیں یہ بات سمجھنی ہے کہ سماجی دوری کو کیسے اور کس طرح سے اپنایا جائے جو آج کی ضرورت بھی پوری کرے اور جمہوری روایات و تصورات کے ساتھ ساتھ اس کے ثمرات کو ضائع ہونے سے بھی بچایا جاسکے 

Saturday, May 23, 2020

اظہارِ ‏رائے ‏کا ‏جمہوری ‏تصور ‏

اظہارِ رائے ایک فطری عمل ضرورت ہے جو بطورِ حق تصور رکھتا ہے اور جس کو انسانی تاریخ میں مختلف ادوار میں مسخ کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی خصوصاً شہنشاہیت نے اظہارِ رائے کو اپنے تابع بنانے کے لئے نہ صرف حکمت عملیاں وضع کیں بلکہ اسے آرٹ کا درجہ بھی دیا اور دانشور طبقے سے ایسی کتابیں لکھوائیں جو اظہارِ رائے کے عوامی حق کو محدود کرنے کے لئے اصول وضع کریں -اظہارِ رائے تبدیلی لیکر آتی ہے اور اس کا عملی تصور دراصل جمہوری تصور ہے اور باقاعدگی سے دیگر انسانی حقوق کے لئے راستہ ہموار کرتا ہے -جنوبی ایشیا کا اگر جائزہ لیا جائے تو یہاں کوتلیہ چانکیہ کی کتاب ارتھ شاستر کلاسیک کا درجہ رکھتی ہے جس میں اس نے بادشاہ کو اظہارِ رائے کی بابت مشورے دیئے اور اظہارِ رائے کی اثرپذیری کو محدود کرنے یا مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے طریقہ کار بھی وضع کیا وہ خود بھی بادشاہت میں ایک اہم عہدے پر فائز تھا اور آج کے بھارت میں عملی سیاست میں کوتلیہ چانکیہ کے تصورات اہم درجہ رکھتے ہیں اور ان کو اپنایا بھی جاتا ہے یہ تصورات اب مذہبی تصور کے بھی بن چکے ہیں جن کی وجہ سے بھارتی سیاست میں شدت پسندی بڑھ چکی ہے ۔ انسانی حقوق کے عالمی منشور کی شق انیس کے تحت ہر شخص کو اپنی رائے رکھنے اور اظہارِ رائے کی آذادی حاصل ہے جس کو ہراساں کرنے کی کوشش دنیا میں ہر جگہ کی گئی - انسانی جدوجہد بابت جمہوریت نے اظہارِ رائے کیلئے راستہ ہموار کیا اور اظہارِ رائے نے جدوجہد کیلئے بنیاد کا کام کیا ۔ یہ تصور شائع ہونے اور شائع کرنے کے تصور سے بھی گہرا ربط رکھتا ہے اور ان کے لئے اصول وضع کرتا ہے اور اس لئے بھی اھمیت رکھتا ہے کہ اس سے معاشرتی بے چینی میں کمی آتی ہے اور ان حقوق کا استعمال بھی ہے جس کے تحت وہ اپنی تخلیقی سوچ اور صلاحیت کو پروان چڑھا سکتا ہے اور ریاست کا شہری رہتے ہوئے وہ حکمت عملیوں پر تنقید اور ان کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی رائے دے سکتا ہے اور اگر رائے کو روکا جاتا ہے تو دراصل معاشرہ سانس نہیں لے سکتا کیوں کہ تازہ ہوا معاشرے کو نہیں ملتی اور جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ معاشرے کو تازگی اور تازہ ہوا کی ضرورت نہیں ہے وہ کوشش کرتے ہیں کہ اظہارِ رائے کو محدود رکھتے ہوئے اقدامات کئے جائیں اور حکمران طبقہ ان میں پیش پیش ہوتا ہے - آج کے دور میں ووٹنگ اظہارِ رائے کی شاندار مثال ہے جس کے لئے حکمت عملی بنائی جاتی ہے اور جس کو آج کے دور ایک ایسے آرٹ کا درجہ حاصل ہے جو اس وقت سرمایہ کاری کے ساتھ بھی پرکشش سمجھا جاتا ہے اور مضبوط معیشت کے ممالک میں اس پر ہونے والے اخراجات غیر معمولی اس لئے ہیں کہ یہ آرٹ مہنگا ہے اور آرٹ ہمیشہ مہنگا رہا ہے اور ووٹ خریدنے کیلئے جو حکمت عملی اپنائی جاتی ہے وہ خطہ اور مقامی سطح کی ضرورت سے بحث کرتی ہے جو درجہ سیاسی افکار و شعور موجود ہوتا ہے اس کے مطابق نتائج لانے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے حکمت عملی بنائی جاتی ہے اور کم سے کم سطح پر طےشدہ معیار حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اثر انداز ہونے کی کوشش کی جاتی ہے - بھارت دنیا کی ایک بڑی جمہوریت شمار کی جاتی ہے اور وہاں کے انتخابات اور اس کا معیار وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پستی کی جانب جاتا نظر آتا ہے جو پورے خطے کیلئے نقصان دہ ہے اور اس کے اثرات پڑوسی ممالک پر گہرے ہیں جن کو بھارت سے شکایات رہتی ہیں اور وہ سرحدوں کی خلاف ورزی کرتا رہتا ہے اور پاکستان کی حد تک صورتحال زیادہ مخدوش ہے جہاں یہ خدشہ موجود ہے کہ بھارت عیدالفطر کے موقع پر سرحد پر کوئی بڑی کارروائی کرسکتا ہے اور وہ اپنی ریاست میں سرکاری بیانیہ عوامی رائے بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے جس کے لئے وہ سیاسی افکار و تصورات کو مذہبی عقیدت میں لپیٹ کر نفرت کو فروغ دینے کی کوششیں کررہا ہے اور اس میں کسی حد تک کامیابی حاصل کرچکا ہے - آجکل کے حالات میں اظہارِ رائے خفیہ طور پر بھی سامنے آتی ہے اور اس کی عمدہ مثال سوشل میڈیا ہے جو اثرورسوخ حاصل کرچکا ہے اور اثرانداز بھی ہوتا ہے اور جس کی بدولت معاشرے نے ترقی بھی کی ہے جس کے منفی استعمال کیلئے دنیا بھر میں سوچا جاتا ہے اور کہیں کہیں اس کا استعمال عمدگی سے نظر بھی آتا ہے اور ان میں ترقی یافتہ ممالک سرفہرست ہیں اور اگر مسلسل اسی طرح اس سے استفادہ کیا گیا تو یہ سیاسی بحران بھی جنم دے سکتا ہے - معاشرتی ساخت میں بہتری کیلئے جو کچھ کیا جاسکتا ہے اسے ضرور کیا جانا چاہیے اور انسانی حقوق کو اولین درجے پر رکھتے ہوئے سوچنے کی ضرورت ہے 

What are the causes of skinny girls?

The number of thin girls in the society is increasing rapidly and an attempt will be made to understand its reasons. What are the reasons wh...