Showing posts with label کورونا ‏وائرس ‏کے ‏معاشرتی ‏اثرات ‏. Show all posts
Showing posts with label کورونا ‏وائرس ‏کے ‏معاشرتی ‏اثرات ‏. Show all posts

Saturday, June 20, 2020

کورونا ‏وائرس ‏کے ‏معاشرتی ‏اثرات ‏

انسان نے انسان سے ملکر رہنا سیکھ لیا ہے اور اس میں آیا خلل نئے زاویے سے انسان کو متاثر کررہا ہے موجودہ حالات میں سماجی فاصلہ انسان کے لئے نیا ہے اور وقت لگے گا جب آج کا انسان اس قابل ہوگا جب اس کو ذھنی طور پر باقاعدہ قبول کرے گا ایک خوف ہی ہے جو اس کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ سماجی دوری اختیار کرے اس کے علاوہ دوسری کوئی چیز اس قدر مضبوط نہیں ہے اور جن افراد میں خوف موجود نہیں ہے ان افراد کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ان کی بے خوفی بلاجواز بھی نہیں ہے کیوں کہ اگر ان کو کورونا وائرس چھوتا بھی ہے تو ان میں موجود قوت مدافعت اس کو کچل کر رکھ دیتی ہے اس لئے بھی ان کا جسم طاقتور ہوتا ہے اور ہر طرح کے جراثیم کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے طاقتور کورونا وائرس کمزوروں کو نشانہ بنا رہا ہے اور ان پر اس شدت سے حملہ آور ہوتا ہے کہ ان کو سنبھلنے کا موقع نہیں دیتا اور ان افراد کو وینٹی لیٹر تک لے جاتا ہے اور جو افراد اس میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہوتے ہیں وہ صرف اور صرف اپنی قوت مدافعت کے بل بوتے پر صحت مند قرار پاتے ہیں اور آج کے حالات میں جس چیز کی اھمیت سب سے بڑھ کر ہے وہ یہ ہے کہ قوت مدافعت کو کس طرح سے طاقتور اور مضبوط کیا جائے اس کے لئے سب سے ضروری شے حوصلہ اور  شعور ہے جس کی وجہ سے اپنا جسم آپ اس قابل بناتے ہیں کہ وہ کورونا سمیت ہر قسم کے وائرس کا مقابلہ کرسکتا ہے اور جس چیز کو سمجھنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ کورونا ایک ایسا جراثیم ہے جس کا علاج بھی جلد ہی  سامنے آجائے گا اور انسانیت اس مہلک جراثیم سے چھٹکارا حاصل کرنے کے قابل ہوگی جن امور کو مدنظر رکھنا ضروری ہے اور وہ قابل توجہ ہیں وہ یہ ہیں کہ ہم ایسی سبزیاں استعمال کریں جو نہ صرف تازہ ہوں بلکہ قوت مدافعت پیدا کرنے میں مددگار ہوں اور ایسے پھل استعمال کریں جو ذائقہ کی جگہ قوت مدافعت پیدا کریں اس ضمن میں مطمئین ذھنیت کا اہم کردار ہے جو نفسیاتی عارضے سے چھٹکارا دیتا ہے اور فقط علامات کی موجودگی میں پریشان ہونے سے بھی ہم بچ پاتے ہیں اور اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب ایسے مریض ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں تو وہ ہسپتالوں سے اپنے ساتھ کورونا وائرس لیکر واپس اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں اور جب رپورٹ ملتی ہیں تو وہ منفی ہوتی ہے لیکن ان کو وائرس انفکشن ہوچکا ہوتا ہے اور جب شدید تکلیف دہ حالت میں وہ دوبارہ ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں تو کافی دیر ہوچکی ہوتی ہے جس کا سبب یہ ہوتا ہے کہ ان افراد کو علم ہی نہیں ہوپاتا ہے کہ ان کو کورونا انفکشن ہوچکا ہے کیوں کہ ان کی ٹیسٹ رپورٹ منفی آئی ہوئی ہوتی ہے اور جب ان کو علم ہوتا ہے تو وہ یہ سمجھ جاتے ہیں کہ ان کو وائرس ہسپتال سے لگا جہاں وہ ٹیسٹ کیلئے گئے وہ حیران اور پھر پریشان ہوتے ہیں لیکن دیر ہوچکی ہوتی ہے اور وہ وینٹی لیٹر تک چلے جاتے ہیں جہاں مجموعی طور سے ایسا ماحول موجود ہوتا ہے جو ان کو خالق حقیقی سے ملا دیتا ہے کیوں کہ وہاں موجود وائرس کے خلاف جسم میں قوت مدافعت کی حد درجہ کمی ہوتی ہے اور وہ خود بھی اس قابل نہیں رہتے ہیں اور وائرس کے زیر اثر ان کے  پھیپھڑوں کی  حالت اس سطح پر پہنچ جاتی ہے جہاں ضرورت کے مطابق آکسیجن مہیا کرنا ہی واحد حل سامنے آتا ہے ان تمام تر حالات سے ہم بچ سکتے ہیں اور ہمیں اس کی لئے اپنی قوت مدافعت کو مضبوط بنانا ہوگا اور ایکسرسائز کو اپنا معمول بناتے ہوئے روزانہ کچھ ایکسرسائز ضرور کرنی ہوگی جو ہمیں طاقتور ہونے کا احساس بھی دے گی اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بھی پیدا کرنے کا سبب بنے گی اور اس کے علاوہ ہمیں ہر وہ طریقہ استعمال کرنے کی ضرورت ہے جس کے تحت ہمارے جسم میں قوت مدافعت جنم لے اور اس ضمن میں سماجی شعور اجاگر کرنے کے لئے ہر وہ ذرائع استعمال کرنے ہونگے جن کے تحت سماجی شعور میں اضافہ ہو اور آج کے حالات کے مطابق ہم اپنے آپ کو ڈھال سکیں 

Wednesday, April 22, 2020

پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانا ممکن ہے کیسے ؟

درج ذیل حالات اور ضروریات کے مطابق اگر ماحول تشکیل دیا جائے تو بہت آسانی سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پایا جاسکتا ہے 
1-ہر صوبے میں ایک ہی مخصوص جگہ یا ہسپتال کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کیلئے مخصوص کیا جائے 
2-کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کو جو طبی عملہ خدمات فراہم کر رہا ہو ان کو گھر جانے سے پہلے ٹیسٹ کرانا ہوگا 
3-اگر طبی عملے کے کسی فرد میں کرونا وائرس کی علامات ملیں تو اس کو گھر جانے کی اجازت نہیں دیجائے 
4- مخصوص جگہ یا اس ہسپتال کو چاروں طرف سے گھیرے میں لیا جائے 
5- کس کو وہاں کسی بھی کام سے جانے کی اجازت نہ ملے مریض یا طبی عملہ ہی وہاں جاسکتے ہوں 
6-جہاں کہیں سے کوئی کیس رپورٹ ہونے کی صورت میں اس فرد کو فوراً وہاں منتقل کیا جائے اور فاصلہ ہونے کی صورت میں ہیلی کاپٹر استعمال ہو 
7- وہاں سے صرف صحت مند مریضوں کو  جانے کی اجازت ہو یا انتقال کرنے والے افراد کی میتیں حوالے کی جائیں 


What are the causes of skinny girls?

The number of thin girls in the society is increasing rapidly and an attempt will be made to understand its reasons. What are the reasons wh...