Tuesday, March 7, 2023

کشمیر میں نوجوانوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے

 بھارت مقبوضہ کشمیر میں نوجوان آبادی کے ساتھ کس قسم کا سلوک کر رہا 

یہ ایسا سوال ہے جس کا جواب آسان نہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی وادی کو اس انداز سے قابو کر رک ہے کہ میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کو وہاں تک رسائی حاصل نہیں ہے ظلم و ستم کی وہ داستانیں اب تک دنیا کے سامنے نہیں آ سکی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں انسانی حقوق کے ادارے کی رسائی نہیں ہے اور نہ ہی وہاں میڈیا پہنچ پائی ہے - بھارتی انتظامیہ جن لوگوں کو چاہتی ہے مخصوص علاقوں تک رسائی دی جاتی ہے اور اس کا پورا انتظام کیا جاتا ہے تاکہ دنیا ان ظالم کو نہ سمجھ پائے، نہ دیکھ پائے جو وہاں کیے جا رہے ہیں تازہ تازہ قوانین کا ظالمانہ استعمال عام اور معمول کی بات ہے اور ان قوانین کی آڑ لے آبادی کو حد درجے پریشان کیا جا رہا ہے اور انہیں اس حد تک مجبور کر دیا جاتا ہے کہ وہ وادی چھوڑ کر بھارت کے کسی اور علاقے کی طرف چلے جائیں کشمیریوں کی خود مختار حیثیت بھی قوانین کا سہارا لے کر ختم کی جا چکی ہے اور جو کچھ اس کے نتیجے میں سامنے آ رہا ہے اس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے نتیجے میں غربت بھی بڑھ رہی ہے خصوصاً نوجوان طبقہ میں غربت بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور غربت کے نتیجے میں جرائم اور بھارتی انتظامیہ کے خلاف نفرت نوجوان طبقہ میں بڑھ رہی ہے نوجوان طبقہ مایوسی کا شکار ہے اور وادی میں کاروبار نہ ہونے کی وجہ بے روزگار نوجوان بھارتی فورسز کے لیے اب ایک مسئلہ بھی بن چکے ہیں جن کو بے دریغ گرفتار کیا جاتا ہے اور کسی بھی قسم کے مقدمے میں گرفتار نہیں بلکہ ایک ظالمانہ انداز میں صرف شک و شبے میں میں اٹھا لیا جاتا ہے اور شامل تفتیش کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں دو باتیں ہوتی ہیں پہلی بات اگر میڈیا پہنچ گیا تو ان نوجوانوں کومعذورکر دیا جاتا ہے اوراگر میڈیا نہیں پہنچا تو ایسی صورت میں اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ ایسے نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جائے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عام معمول کی بات ہے اور بھارتی فورسز یہ سمجھتی ہیں کہ کشمیری غلام ہیں مقبوضہ کشمیر میں شہریوں سے ایسے سلوک کیا جاتا ہے جیسا کہ وہ پاکستانی ہیں یا وہ پاکستانی نیشنل ہیں اس کا نتیجہ کیا نکلے گا گا یہ آئندہ تاریخ بتائے گی آئندہ آنے والے وقت میں وادی میں صورتحال میں مزید اضافہ ہوگا اور کشیدہ صورتحال کسی کے کنٹرول میں نہیں ہوگی جن گرفتار نوجوانوں کو عدالتوں میں پیش کیا جاتا ہے وہ وسائل کی کمی کی وجہ سے انصاف کے حصول میں مشکلات محسوس کرتے ہیں اور ان کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کرنے والے وکلاء کی تعداد انتہائی کم ہے - جو وکلاء رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں وہ پریشان ہیں اور یہ پریشانی مالی ہے وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض درست انداز میں نہیں کر پا رہے ہیں اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے ان پر مسلسل بڑھتا ہوا دباؤ تشویش ناک ہے - یہ دباؤ انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہے اور اور کشمیری نوجوانوں کو انصاف سے محروم کیے ہوئے ہیں جو پہلے سماجی انصاف سے محروم ہو چکے ہیں اور اب ایسی حالت ہے کہ انصاف کے لیے لیے یا انصاف حاصل کرنے کے لیے کچھ رقم خرچ کر سکیں کشمیری نوجوان انصاف سے محروم ہیں وہاں وہ روزگار سے بھی محروم ہیں وہ اچھی صحت اور خوراک سے بھی محروم ہیں وہ عدم تحفظ کا شکار بھی ہیں یہ ایک ایسی صورتحال ہے جس سے وادی میں کشیدگی اور تصادم کم نہیں ہو گی اور مزاحمت میں اضافہ ہوگا - معصوم بچوں کو بھی گرفتار کیا جا رہا ہے مزید معلومات کے لئے یہ ویڈیو دیکھیے

No comments:

SENATE OF PAKISTAN

Under the constitution of Pakistan, there is a two-member parliament, one is the National Assembly and the other is the Senate of Pakistan.T...