Thursday, March 16, 2023

Allama Iqbal

 


شاعر مشرق علامہ اقبال کشمیری خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور وہ سیالکوٹ میں 9 نومبر نمبر١٨٧٧ کو پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ پنجاب سے حاصل کی والد کا نام شیخ نور محمد اور والدہ کا نام امام بی بی تھا علامہ اقبال اپنی والدہ محترمہ سے بے حد محبت کرتے تھے جن کا انتقال 9 نومبر 1914 کو ہوا اس بات نے ان کو بہت غمزدہ کردیا اور انہوں نے والدہ کی شان میں نظموں کے ذریعے اپنی محبت کا اظہار کیا یہ شاعری وانداز شاعری میں ان کے ذوق کا اظہار بھی ہے اور ان کے جذبات عوام کے سامنے لاتا ہے جس میں وہ اپنی ماں سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں علامہ اقبال کے والد شیخ نور محمد پیشے کے لحاظ سے سے درزی تھے اور ایک پکے اور سچے مسلمان تھے جو سخت مذہبی خیالات رکھتے ہیں ان کے والد کی شخصیت کا اثر خود علامہ اقبال پر بھی ہمیں نظر آتا ہے اور ان کے افکار و نظریات پر بھی نظر آتا ہے جو ان کی شاعری سے جھلکتا ہے علامہ اقبال اسکاچ مشن کالج سیالکوٹ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے کیا اور وہ لاہور میں رہنے لگے اسی دوران ان کو برطانوی کالج سے اسکالرشپ حاصل ہوئی اور وہ برطانیہ روانہ ہو گئے علامہ اقبال کی پہلی شادی 18 سال کی عمر میں ہوئی جو طبیب خان بہادر خان کی بیٹی سے ہوئی جن سے ان کا بیٹا اور ایک بیٹی پیدا ہوئی چند ہی سالوں میں ان کے درمیان علیحدگی ہوگئی علامہ اقبال نے پنجاب یونیورسٹی سے فلسفہ میں پہلی پوزیشن کے ساتھ ایم اے کیا اور گورنمنٹ کالج جہاں وہ خود پڑھتے رہے وہاں بطور جونیئر پروفیسر پڑھانا شروع کیا علامہ اقبال نے دسمبر 2014 میں مختار بی بی سے دوسری شادی کی ان کا ایک بیٹا پیدا ہوا لیکن پیدائش کے موقع پر بیٹا اور بیوی انتقال کر گئے اس کے بعد انہوں نے سردار بی بی سے شادی کی جن سے پاکستان کی نامور شخصیت جاوید اقبال نے جنم لیا اور پاکستان میں انہیں علامہ اقبال کے بیٹے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے علامہ اقبال 1905 میں یورپ روانہ ہوئے ان کو ٹرینٹی کالج کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے سکالر شپ آفر کی گئی تھی جہاں سے انہوں نے اسکالر شپ کے تحت بیچلر آف آرٹس کیا وہ پی ایچ ڈی کے لیے جرمنی روانہ ہوئے اور 1908 میں فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور تصنیفی کام شروع کر دیا اسی دوران انہوں نے عالمی مصنفین کو پڑھنا شروع کیا اور تنقید بھی شروع کی وہ جس سے متاثر ہوئے ان میں گوئٹے قابل ذکر ہیں علامہ اقبال کی شناخت بطور ایک فلسفی سامنے آنے لگی اور ایک پہچان بنتی چلی گئی وہ لاہور واپس آئے اور گورنمنٹ کالج میں فلسفہ کے پروفیسر کی حیثیت سے پڑھانا شروع کیا علامہ اقبال فارسی اور عربی میں مہارت رکھتے تھے علامہ اقبال نے برطانیہ میں قیام کے دوران قانون کی تعلیم بھی حاصل کی تھی علامہ اقبال نے لاہورمیں وکالت شروع کر دی قانون کی تعلیم انہوں نے برطانیہ میں حاصل کی تھی چیف کورٹ کوٹ لاہور میں بطور فوجداری اور دیوانی وکیل پیش ہونے لگے جہاں تقریباً ایک سو کیس میں بطور وکیل پیش ہوکر اپنی صلاحیت کا اظہار کیا . اپنے فلسفیانہ کاموں اور تحریک پاکستان کی طرف توجہ تھی اور وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے پنجاب کے صدر بھی تھے - انہوں نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کردیا اور لیکچر دینے شروع کئے علامہ اقبال مولانا رومی سے بے حد متاثر نظر آتے ہیں اور ان کے سیاسی افکار اور شاعری میں مولانا رومی کا رنگ موجود ہے امت کا تصور، پاکستان کا تصور ان کی جانب سے پیش کیا گیا جسے آل انڈیا مسلم لیگ نے اپنایا اور پاکستان کے لیے جدوجہد شروع کی - تحریک پاکستان کو نظریاتی بنیادیں دینے میں علامہ اقبال کا سب سے اہم کردار نظر آتا ہے جنہوں نے تصور پاکستان پیش کیا لیکن وہ تعبیر نہ دیکھ سکے اور قیام پاکستان سے نو سال پہلے وہ انتقال کر گئے انہوں نے وکالت کے پیچھے کو نظر انداز کیا اور تنظیمی کام اور علمی و فکری کام پر توجہ مرکوز کی اقبال اسلامی تہذیب کے دائی تھے تھے اور ان کی تمام شاعری اسلامی تہذیب کے فروغ کو عمدہ انداز میں پیش کرنے کے لئے اہمیت رکهتی ہے انہوں نے ایک واضح بھرپور تصور دیا جو اپنی جاذبیت میں نہ صرف منفرد ہے بلکہ اس میں زمانے کا کوئی اثر نظر نہیں آتا اور آئندہ آنے والے وقت میں بھی یہ کارگر اور رہنمائی کے لیے موجود ہے اسلامی فکر کی تعمیر نو ان کا خاص موضوع ہے اور ان کے بے شمار للیکچر اس موضوع پر ملتے ہیں یہ لیکچرز مختلف اوقات میں مختلف جگہوں پر دیے گئے اور شایع بھی ہوۓ - انیس سو ستائیس میں وہ پنجاب قانون ساز کونسل کے ممبر بنے ان کا مقبرہ لاہور میں بادشاہی مسجد کے پہلو میں حضوری باغ میں ہے جہاں حکومت کی جانب سے گارڈز تعینات کیے جاتے ہیں - قائد اعظم محمد علی جناح سے ان کا تعلق زندگی کی آخری سانسوں تک قائم رہا اور وہ ان کی انتہائی قدر کیا کرتے تھے علامہ اقبال کے ہی کہنے پر وہ برطانیہ سے مسلمانوں کی قیادت کرنے کے لیے ہندوستان آئے تھے علامہ اقبال کی تصانیف کے علاوہ ان کے لیکچر بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں جو دو قومی نظریہ کے فروغ کے لیے دیے گئے- ان کے یہ لیکچر شائع بھی ہوۓ خاص طور پر ان کے انگریزی کے لیکچر بہت اہمیت کے حامل ہیں ہیں وہ انگریزی عربی اور فارسی کے علاوہ اردو میں دسترس رکھتے تھے اور ان کا بہترین کام فارسی میں نظر آتا ہے علامہ اقبال کے خیالات ، تصورات ، افکار اور نظریات ان کی شاعری میں ملتے ہیں علامہ اقبال کی شاعری دراصل پیغام ہے اور پیغام کی صورت میں شاعری کی گئی ہے یہ انداز کہیں اور نظر نہیں آتا - ان کی شاعری میں ان کے سفر کے ااثرات بھی نظر آتے ہیں جو یورپ اور افغانستان کے تھے Watch now

No comments:

What are the causes of skinny girls?

The number of thin girls in the society is increasing rapidly and an attempt will be made to understand its reasons. What are the reasons wh...