Tuesday, May 12, 2020

اٹھارویں ‏ترمیم ‏۔ ‏ایک ‏نکتہ ‏نظر ‏

اٹھارہویں ترمیم میں ترمیم کی بات کی جارہی ہے اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دستور کا حصہ بننے کے بعد اب وہ ترمیم نہیں بلکہ دستور ہے اور اس کو تبدیل کرنے کی بات دراصل دستور میں تبدیلی پیدا کرنے کی بات ہے ۔دساتیر میں تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں اور اس کا ایک مخصوص طریقہ کار موجود ہوتا ہے ۔ پاکستان میں نافذ العمل دستور 1973میں ترمیم کرنے کے لئے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے یہ تبدیلی سادہ اکثریت سے نہیں ہوتی اور دو تہائی اکثریت جو پارلیمنٹ کے ممبران اگر اتفاق کریں تو یہ طے شدہ ہوتا ہے کہ کی جانے والی ترمیم وقت کی ضرورت اور ملک کے بہترین مفاد میں ہے ۔ دستور میں تبدیلی کا ٹھوس جواز بھی ضروری ہے ۔ اٹھارویں ترمیم کرکے صوبوں اور وفاق کے درمیان ایک گہرا تعلق پیدا کیا گیا اور وہیں دستور میں ایک توازن بھی لایا گیا جس کو ہر مکتبہ زندگی کی طرف سے سراہا گیا صوبوں کو حقوق ملے اور وفاق پر سے دباؤ کم ہوا کہ وہ بہتر انداز میں ملکی نظام حکومت چلائے ۔ دو تہائی اکثریت سے ہونے والی ترمیم سے بننے والے اصول و ضوابط تبدیل کرنے کی اگر بات کی جائے تو یہ تاثر ابھرتا ہے کہ تبدیلی کا فیصلہ غلط تھا جس کو دو تہائی اکثریت سے منظوری ملی تھی ۔ دساتیر میں ہونے والی ترامیم وقت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہیں اور کوشش کی جاتی ہے کہ ملکی سیاسی نکتہ نظر متفقہ ہو جو تمام تر سیاسی جماعتوں سے بحث کرتا ہو اور جب دستور میں ترمیم ہوجاتی ہے تو جمہوری روایات کے مطابق سب کو اس کا احترام کرنا ہوتا ہے ۔ جمہوری اصولوں کو ایک ماڈل جمہوریت میں ہی بہتر انداز میں تسلیم کیا جاتا ہے اور پاکستان میں جمہوری ارتقاء درست سمت میں ہورہا ہے 

No comments:

Today and tomorrow

The political situation that has been in the background of the current situation in Kashmir has been highlighted in this video.  Kashmir Tod...