Socio-social confusions, political legal and social problems, democracy in Pakistan and its effects, Pakistani politics, environment and culture, environment-induced mental disorders and its effects, socio-economic effects
Wednesday, July 1, 2020
ورزش کی افادیت
تاریخی حوالوں سے اگر جائزہ لیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ انسان اس قدر مشکل وقت گذارتا رہا ہے کہ وہ تھکن سے بے حال ہوجایا کرتا تھا - زندگی آسان نہیں تھی اور خوراک سمیت دیگر اشیاء اور ضروریات کے لئے وہ سخت جانفشانی سے کام کرنے پر مجبور تھا - غاروں میں رہنے والے انسان سب سے زیادہ سخت زندگی گذارتے رہے اور ان کی اوسطاً عمر صرف تیس سال تھی - وقت تبدیل ہوتا چلا گیا اور انسانی معاشرے کے فروغ نے انسانی زندگی کو آسان بنانے کے لئے قواعد و ضوابط اور قانون سازی کے ذریعے مزید آسانی فراہم کی اور ضرورت اور اس کی نوعیت میں تبدیلی آئی اور یہ تبدیلی بھی تبدیلی سے گذری - انسانی معاشرہ مہذّب ہوتا چلا گیا اور تہذیب و تمدّن کی ترقی نے انسان کو آرام دہ زندگی فراہم کی - ابتدائی دور میں ان لوگوں نے آرام دہ گذارنی شروع کی جو معاشرے میں حکومتی طبقے سے تعلق رکھتے تھے اور مراعات ان کو حاصل تھیں - یہ طبقہ آہستہ آہستہ آرام دہ زندگی گذارنے کا عادی ہوتا چلا گیا اور پھر ایک وقت ایسا بھی آیا جب مسلسل آرام دہ زندگی نے خود ان کی زندگی کو کھانا شروع کردیا - مراعات یافتہ یہ طبقہ سستی اور کاہلی کا شکار ہوتا چلا گیا اور ان کے معیار زندگی میں کسرت کی کوئی ضرورت نہیں تھی اس لئے یہ طبقہ ذھنی اور جسمانی طور پر بیمار ہونا شروع ہوگیا - اس صورتحال میں دربار میں اس بات کی اھمیت پر گفتگو کی شروعات ہوئی اور پھر مسلسل دربار میں کسی حل کی طرف جانے کے لئے پیش رفت ضروری خیال کی گئی اور ان ہی حالات میں ورزش کا تصور سامنے آیا جو اس سے قبل موجود نہیں تھا اور یہ وہ واحد عمل تھا جس میں کسی مالی فائدے کو مدنظر نہیں رکھا گیا تھا اور اہل دانش کی طرف سے سفارشات دی گئی تھیں کہ مراعات یافتہ طبقہ اس شغل کو اختیار کرے ورنہ وہ ناکارہ ہوکر جلد مرنا شروع کردے گا یوں باقاعدہ ورزش اور اس کے لئے بنیادی نوعیت کے اقدامات حکام کے جانب سے سامنے آئے - عام رعایا اس قدر تکلیف دہ زندگی گذارنے کی عادی ہوچکی تھی کہ اس کے لئے ورزش میں کوئی دلچسپی نہیں تھی اور وہ ان پہلوانوں کو دیکھ دیکھ کر ہی حیران ہوتے تھے جو گوشت کا پہاڑ نظر آتے تھے اور ورزش ان کی مجبوری اور ضرورت تھی - وقت مسلسل گذرتا چلا گیا اور اگر آج کے دور میں اس بات کا جائزہ لیں تو آج بھی ورزش صرف مراعات یافتہ یا آسودہ حال افراد کی ہی ضرورت ہے اور عام آدمی کو اس قدر مسائل کا سامنا کرنا ہوتا ہے کہ وہ دن میں کئی بار ورزش کرتا ہے - جن افراد کی طرف سے باقاعدگی سے ورزش کی جاتی ہے وہ باشعور ہیں اور وہ ایک صحت مند زندگی گذارتے ہیں اور اس کی وجہ ورزش کی افادیت ہے - ورزش سے قوت مدافعت بہترین بن جاتی ہے اور انسان کسی بیماری کا سامنا نہیں کرتا اور ورزش کرنے والے فرد کو بہترین نیند آتی ہے اس کے علاوہ جو سب سے زیادہ افادیت سامنے آتی ہے وہ ذھنی تناؤ میں کمی سے متعلق ہے اور ورزش کرنے والے فرد کو اپنے ذھنی تناؤ سے نجات ملتی ہے - ایک صحت مند معاشرے میں ذھنی امراض کمتر سطح پر ہوتے ہیں اور ورزش اور ورزش کرنے والے افراد کا تناسب بھی اس سے بحث کرتا ہے جو ہر معاشرے میں الگ الگ موجود ہے اور ترقی یافتہ ممالک میں یہ تناسب زیادہ ہے اور دوتہائی آبادی وہاں کی ورزش کرتی ہے جبکہ ترقی پذیر اور غریب ممالک میں یہ تناسب شرمناک حد تک کم اس لئے ہے کہ غربت ہی اس ضمن میں سب سے بڑا مسئلہ ہے اور صرف یہی ہی نہیں کھلاڑیوں کے لئے بھی ملتے جلتے مسائل ہیں اور ٹیلنٹ ضائع ہوتا ہے - ورزش جہاں ضروری ہے وہیں دیگر معاملات جو اس سے جڑے ہوئے ہیں وہ بھی اھمیت رکھتے ہیں- ورزش کی افادیت سے انکار ممکن نہیں ہے اور آج کل کی زندگی میں اس کی اھمیت بڑھ کر ہے اور جن وجوہات کی بناء پر ورزش کی جانی چاہیے وہ بھی اھمیت کی حامل ہیں اور ان میں اہم ترین یہ پہلو بھی ہیں کہ ورزش جسم کو سڈول ، خوبصورت اور تروتازہ رکھتی ہے اور اس سے کھانے کی طلب بھی بڑھتی ہے جس سے انسان صحت مند رہتا ہے - جہاں ورزش سے جسمانی طاقت بڑھتی ہے وہیں انسان کی عمر میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور یہ وزن کم کرکے متوازن زندگی کی طرف انسان کو دھکیلتی ہے - ورزش کرنے سے دل کے دورے کے امکانات گھٹتے ہیں اور اگر سگریٹ نوشی ترک کی ہوئی ہو تو معاون ہے - اس سے ذھنی صحت میں بہتری آتی ہے اور یادداشت بہتر ہوتی ہے اور یہ مسلز ،ہڈیوں کو مضبوط بنا کر انسان کو طاقت ور ہونے کا احساس بھی دیتی ہے - ورزش کی وجہ سے جسمانی شوگر قابو میں رہتی ہے اور قوت فیصلہ ، سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں میں بہتری لاتی ہے اور اس سے بہت سے کینسر ہونے سے انسان بچ جاتا ہے اور مردانہ قوت میں اضافے کا احساس ملتا ہے - جو انسان اس کا عادی ہو گیا ہے اور وہ اس کو باقاعدگی سے نہیں کرتا ہے تو اس کو جسم میں درد کا احساس ہوگا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
SENATE OF PAKISTAN
Under the constitution of Pakistan, there is a two-member parliament, one is the National Assembly and the other is the Senate of Pakistan.T...
-
The number of thin girls in the society is increasing rapidly and an attempt will be made to understand its reasons. What are the reasons wh...
-
The Supreme Court of Pakistan is an institution established under the Constitution, which has the authority to interpret the Constitution an...
-
Under the constitution of Pakistan, there is a two-member parliament, one is the National Assembly and the other is the Senate of Pakistan.T...
No comments:
Post a Comment