Sunday, June 28, 2020

کیا ‏گٹکا ‏,ماوہ ‏اور ‏مین ‏پوری ‏وغیرہ ‏چبانے ‏والے ‏افراد ‏کورونا ‏وائرس ‏پھیلا ‏سکتے ‏ہیں ‏? ‏

جی ہاں ! پان،گٹکا ، مین پوری ، ماوہ وغیرہ کا استعمال کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں معاون ہے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کے طور پر خلاف قانون ان اشیاء پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے جو عام طور پر باآسانی دستیاب ہیں اور ان کا استعمال بھی معمول کے مطابق جاری ہے - پان چبانے والے افراد نے گٹکا ، ماوہ، مین پوری کا استعمال اس لئے شروع کیا کہ یہ اشیاء پان کے مقابلے میں سستی ہیں اور غربت کے ماحول میں ان مضر صحت اشیاء کی طلب مسلسل بڑھتی چلی گئی اور ایک وقت ایسا آیا جب سندھ اسمبلی میں ان اشیاء پر بحث ہوئی اور ضرورت سمجھی گئی کہ ان کے استعمال کو روکنے کی غرض سے قانون سازی کی جائے اور اس کے بعد اس بحث کا نتیجہ قانون سازی کی صورت میں سامنے آیا اور ان اشیاء کو بنانے ، فروخت کرنے ،اور استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی - خلاف قانون گٹکا ، ماوہ اور مین پوری کے ساتھ ساتھ بچوں کے لئے بنائی جانے والی میٹھی چھالیہ بھی پابندی کی زد میں آئی کیوں نہ میٹھی چھالیہ سے آغاز کرنے والے بچے جلد ہی گٹکے اور ماوے کے عادی ہونے لگے اور جہاں سے بچے میٹھی چھالیہ خریدتے تھے وہ دکاندار ان کو ترغیب دیتا تھا کہ وہ اب ماوہ یا گٹکے کا استعمال شروع کردیں تاکہ وہ زیادہ کما سکے اور وہ مین پوری کو میٹھی چھالیہ کے متبادل کے طور پر پیش کرتا تھا اور یوں بچے تیزی سے متاثر ہوتے چلے گئے اور ایک وقت ایسا آیا جب وہ ان اشیاء کے بغیر زندہ رہنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے اور اس قدر عادی ہوئے کہ رات کو منھ میں گٹکا یا ماوہ رکھتے ہوئے سوتے تھے - پان چبانے والے بالغاں نے ابتداء میں ان اشیاء کو زیادہ اھمیت نہیں دی اور جب تقابلی جائزہ لیا تو یہ اشیاء سستی تھیں اور غربت اور ضرورت نے ملکر ان کو مجبور کیا کہ وہ اب ان اشیاء کا استعمال کریں جو باظاہر ایک جیسی ہیں لیکن ان میں فرق موجود تھا اور یہ فرق اس قدر مہلک نتائج کا حامل تھا کہ ان کی مضر صحت ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی زندگی کیلئے خطرہ بننے لگا اور جب نتائج سامنے آئے تو چند افراد نے دوبارہ سے پان کھانا شروع کردیا لیکن بڑی تعداد اسی انداز سے مین پوری ، گٹکا اور ماوہ استعمال کرتی رہی اور کچھ افراد نے گٹکا اور ماوہ خود ہی تیار کرنا شروع کردیا تاکہ کم قیمت میں طلب پوری کی جاسکے - یہ افراد مجبوراً ایسا کررہے تھے کیوں کہ وہ چبانے کی عادت کا شکار ہوچکے تھے جو ان کو بچپن سے ہی اور جب انہوں نے میٹھی چھالیہ چبانے سے اپنا چبانے کا سفر شروع کیا تھا - چبانے کی یہ عادت وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط ہوتی گئی اور جو لوگ چبانے کی عادات کے حامل ہیں وہ کچھ نہ کچھ ضرور چبائیں گے اور چونکہ وہ نکوٹین کے عادی بھی ہوچکے ہیں لہٰذا گٹکا ،ماوہ،مین پوری یا پان ہی ان کی ضرورت کو پورا کرسکتے ہیں - کمرشل سطح پر جو گٹکا ،ماوہ یا مین پوری تیار کی جارہی ہے ان میں کیمیائی اجزاء بھی ملائے جاتے ہیں جو عادت کو مزید پختہ کرنے کا کام کرتے ہیں اس کے علاوہ ان اشیاء میں انتہائی تیز خوشبو کا بھی استعمال ہورہا ہے جو مصنوعی ہوتی ہے اور اردگرد موجود لوگوں کو باور کراتی ہے کہ ان کے اردگرد کہیں گٹکا یا ماوہ چبایا جارہا ہے اور اگر کسی فرد کو کورونا وائرس انفیکشن ہوچکا ہو تو ایسا فرد اپنے اردگرد موجود تمام افراد تک اس خوشبو یا بدبو کی صورت میں کورونا وائرس منتقل کرسکتا ہے اور اگر وہ کہیں پچکاری کرے گا تو بھی اردگرد کا ماحول تیزی سے متاثر ہوگا - صنعتوں کے لئے ایس او پیز جاری کئے گئے ہیں جن کی خلاف ورزی سامنے آرہی ہے اور ان خلاف قانون اشیاء کا استعمال صنعتی ورکرز میں معمول کے مطابق ہورہا ہے بلکہ اضافہ ہورہا ہے اور صنعتی مزدوروں میں ان خلاف قانون اشیاء کا استعمال اس لئے بڑھ رہا ہے کہ ان اشیاء میں تیاری کے دوران ایسا کیمیائی اجزاء شامل کئے جاتے ہیں جو انسانی جسم میں مستعدی لاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ صنعتی مزدوروں میں اس کا استعمال بڑھ رہا ہے اور ان مزدوروں میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی گٹکا ،ماوہ اور مین پوری چباتی نظر آتی ہیں اور ایسا ماحول بنایا جارہا ہے جس میں صنعتی مزدور تیزی سے عادی ہوتے جارہے ہیں - آج کے ماحول میں حساسیت بڑھ چکی ہے اور ہر شخص کوئی نہ کوئی نشہ کرتا دکھائی دیتا ہے اور جو بظاھر کوئی نشہ کرتے ہیں وہ ادوایات کا استعمال کرتے ہیں اور صنعتی کارکنوں کی قوت خرید کم ہونے کے سبب ایسے نشے مقبول ہوجاتے ہیں جو ان کو پھرتی بھی دیں اور ان کی طلب بھی پوری ہو - یہ خلاف قانون اشیاء اس لئے بھی مقبول ہیں کہ اس کے خلاف موثر قانونی کارروائی ممکن نہیں اور جب عام شخص خود گھر پر اپنے استعمال کے لئے اس کو تیار کرنا شروع کردے گا تو اس کو کیسے روکا جاسکے گا اور صرف اور صرف شعور کی بیداری ان مضرِ صحت اشیاء کے لئے اھمیت رکھتی ہے جو اثرانداز ہوسکتی ہے اور ماحول کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے - گٹکے اور ماوے میں باریک پسا ہوا شیشہ استعمال کیا جاتا ہے جو منہ کے اندرونی جلد میں بہت ہلکے ہلکے کٹ لگاتا ہے اور تیزی سے نکوٹین خون میں شامل ہوتی ہے اور اس کا حد سے زیادہ عادی فرد کم خوراک ہوجاتا ہے اور اس کو بھوک کا احساس نہیں ہوتا اور صرف نشے کی طلب اس کو بے چین کرتی رہتی ہے 

No comments:

SENATE OF PAKISTAN

Under the constitution of Pakistan, there is a two-member parliament, one is the National Assembly and the other is the Senate of Pakistan.T...