Monday, June 22, 2020

ڈیجیٹل ‏کلچر ‏اور ‏اس ‏کے ‏نقصانات ‏

آج کے مخصوص حالات میں ڈیجیٹل کلچر کو فروغ ملا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات ہیں جو پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کی صورت میں اٹھائے گئے اور کئی ممالک میں معیشت پر آنے والے اثرات کم کرنے کے لئے بعد ازاں اسے اٹھا لیا گیا اور اس کی سب سے بڑی مثال بھارت ہے جو آبادی کے لحاظ سے ایک بڑا ملک ہے جہاں لاک ڈاؤن کی وجہ سے غربت اور عدم برداشت میں اضافہ دیکھا گیا ۔ کورونا وائرس نے  تیزی سے تبدیلی پیدا کی اور اس کے اثرات تقریباً ہر طرح سے محسوس بھی کئے گئے اور پہلے سے موجود ڈیجیٹل کلچر میں بھی فروغ حاصل کیا کیوں کہ لوگ الگ تھلگ اور محدود ماحول میں موجود تھے اور رابطے کی ضرورت اور اھمیت بڑھتی چلی گئی اور لوگوں کی کمپیوٹنگ اور سوشل میڈیا کا بے تحاشا استعمال معمول سے زیادہ کیا اور یہ عمل جاری و ساری ہے اس کے جو کچھ نتائج سامنے آئے وہ قابلِ غور ہیں جو مختلف انداز سے معاشرے میں منفی تبدیلی پیدا کررہے ہیں جن تبدیلیوں پر بات کرنے کی ضرورت ہے ان میں انسان کا سست اور کاہل ہونا اھم ہے خصوصاً بچوں پر اس کے اثرات ریڑھ کی ہڈی کی تکلیف اور آنکھوں کا کمزور ہونا اھم ہے صرف بچے ہی نہیں بلکہ بڑوں کے بھی آنکھوں کے مسائل اسکرین کو مسلسل دیکھنے سے پیدا ہوئے اور مسلسل پیدا ہورہے ہیں ۔ ڈیجیٹل کلچر نے باہر کے کھانوں کو بھی فروغ دیا ہے جن کی وجہ سے صحت کے دیگر مسائل بھی جنم لے رہے ہیں وہیں ورزش سے دوری نے مزید سستی اور کاہلی پیدا کرکے صورتحال کو مزید خراب کیا ہے آج کی جدید آسانی ناکارہ بنارہی ہے اور قوت مدافعت واضح کمی کا ذمہ دار بھی اسی کو ہی سمجھنا ہوگا اور انسانی جسم میں قوت مدافعت پیدا کرنے کے لئے ورزش , غذائیت کے علاوہ دیگر طریقے بھی قابلِ غور ہونے چاہیں اور خصوصاً ان حالات میں جب اسکرین ٹی وی کی ہو یا پھر کمپیوٹر یا اسمارٹ فون کی ہو اس کا سائز اور طلب بڑھ رہی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ آج کے انسان کی ضرورت کیا ہے اور معمولات زندگی میں آیا تعطل انسانی مزاج پر اثر انداز ہوچکا ہے اور آج کا انسان تنہا زندگی گزارنے کے طریقے سیکھ رہا ہے اور اسکرین سے اپنے آپ کو بہلا رہا ہے جو تمام تر سہولیات لئے آج کے حالات میں موجود ہے ان مخصوص کیفیت میں ذھنی آسودگی کا احساس کم ہوچکا ہے اور تھکے ہوئے ذھن میں یاسیت اور مایوسی جنم لے رہی ہے جو بالآخر ڈپریشن یا پھر ہائپر ٹینشن میں تبدیل ہو کر نقصان پہنچانے کا کام کررہی ہے ۔ ڈیجیٹل کلچر سے بےشمار ایسے مسائل نے بھی جنم دینے ہے جو اس سے قبل موجود نہیں تھے اور چڑچڑاپن اس کی ایک عمدہ مثال ہے جو انفرادی اور پھر اجتماعی سطح پر بڑھ رہا ہے اور اس کے نتیجے میں معاشرے میں عدم برداشت کو فروغ مل رہا ہے ۔ ڈیجیٹل رابطہ کاری کی سہولت نے آج کے انسان سے اس خوشی کا احساس بھی چھین لیا ہے جو اس سے قبل وقت اسے دیا کرتا تھا جبکہ موجودہ حالت میں فوری ردعمل بعض اوقات اس کو چونکا بھی دیتا ہے جو اس کی توقع کے برعکس سامنے آتا ہے - خوشی کا احساس ایک ایسی کیفیت ہے جو ماحول سے بحث کرتی ہے اور یہ احساس ماحول سے ہی جنم لیتا ہے اور موجودہ ڈیجیٹل کلچر نے اس احساس اور اس کی روح کو متاثر کیا ہے اور محدود ہوتا انسان اب لائیکس دیکھ کر شاید خوش ہوتا ہے اس سے ایک نقصان یہ بھی سامنے آرہا ہے کہ ناخوش انسان کو ڈیجیٹل کلچر بے حسی کی جانب دھکیل رہا ہے جہاں وہ ہے اور اس کا احساس ہے جو اسے متاثر بھی نہیں کررہا ہے 

No comments:

SENATE OF PAKISTAN

Under the constitution of Pakistan, there is a two-member parliament, one is the National Assembly and the other is the Senate of Pakistan.T...